Ab ki baar by Badar Ul Rija

Synopsis:

کر لوں گا فتح میں وہ ہر ایک قلعہ

اب کی بار جو مل جائے مجھے موقع

قلعہ جو ہے میری ذات میں پوشیدہ

میرے پاس موجود ہمت جو ہے میری متاع

آوازِ جہاں میں گم کہیں وہ سایہ میرا

کیا ہے وہ وجہ جو کرتی ہے مجھے ارفع

جان لوں گا اس دنیا کے وسیع پیمانے کو

اب کی بار جو مل جائے مجھے موقع

Review:

یہ افسانہ بدر الرجاء کے قلم سے تحریر شدہ ہے۔ بدر الرجاء جو کہ اپنی پختہ لکھائی، تبصرہ نگاری اور حقیقی زندگی کے قریب تر کہانیوں کو قلم بند کرنے کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ بدر جن موضوعات کو منتخب کرتی ہیں وہ حقیقی زندگی کے قریب تر ہوتے ہیں، اور ان کے کردار بھی کوئی رومانوی داستان کے ناپید شہزادے نہیں ہوتے، ہمارے ہی ارد گرد پائے جانے والے لوگوں کے مانند ہوتے ہیں۔

اب کی بار (افسانہ) بھی ایسا ہی ایک شاہ کار ہے۔ جس کی کہانی حقیقی ہے۔ کہانی کا پلاٹ بے حد دلچسپ ہے۔ کہانی کو حال سے شروع کرکے بدر ہمیں ماضی میں لے جاتی ہیں۔ اور کہانی کو بیان اتنی عمدگی سے کرتی ہیں کہ آپ ایک سینکڈ کے لئے بور نہیں ہوتے۔

یہ کہانی لکھی نہیں گئی تھی گویا اس کہانی کا مرکزی کردار، جو کہ ایک ہی تھا، ہم سے باتیں کر رہا تھا۔ اپنے احساسات اور واقعات زندگی بیان کرتے ایسا محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ برد ہمیں کہانی سنا رہی ہیں بلکہ یہ لگتا تھا کہ ہم بلا واسطہ آریز حیدر سے بات کر رہے ہیں۔ باقی بدرالرجاء کے لکھائی سے یہاں اکثر واقف ہیں، ان کے الفظ کی چناؤ اور جملہ کی بناوٹ اپنی مثال آپ ہے۔

کہانی کا مرکزی کرادر حقیقت کے ڈھانچے میں ڈھلا ہوا کردار تھا، جو کہ کبھی غصہ کرتا تھا، کبھی رعب بھی ڈالتا تھا اور بیک وقت وہ ملنسار بھی تھا، خیال رکھنے والا بھی۔ جوانی میں بے نیاز، پکی عمر میں وضع دار۔
اور سب سے اہم، یہ کردار ہمت نہ ہارنے والا تھا۔ اس پہ کئی بار نئی نئی آزمائشیں آئی لیکن اس نے ہار نہ مانی۔ ہمت نہ ہاری۔ اس کردار نے ہمیں خودداری سکھائی ہے۔

یہ کہانی آپ کو ہمت دلاتی ہے، جب آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے، یہ کہانی تب آپ کو یاد دلاتی ہے کہ اندھیرے کی کوخ سے ہی روشنی کی کرن ابھرتی ہے۔ کسی بھی حال میں کوئی بھی کام ناممکن نہیں ہے۔ بس انسان حاصلہ نہ ہارے۔

اس کے علاوہ کہانی میں مختصراً کئی موضوعات پہ روشنی ڈالی گئی ہے، جیسا کہ والدین سے ملنے والی آسائش وقتی ہوتی ہے۔ اگر اس آسائش کو آپ وقت پہ کارآمد بنائیں تو مستقبل میں آپ کم پریشان ہوتے ہیں آمدنی کے حساب سے۔

آریز حیدر نے کس طرح ہمت کا دمن پکڑے رکھا؟ اور اس کی زندگی میں کیا کیا چیلینجز آئے؟ یہ جاننے کے لئے پڑھیں اب کی بارصرف اور صرف ثبت پر۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے لکھاری کے قلم میں اور بھی برکت ڈالے، تاکہ میں وہ امید کھوئے ہوئے لوگوں کی امید بن سکے، اکتائے کوئے لوگوں کو تفریح کا سامان مہیا کرے، اور علم کے پیاسوں کے علم کی شمع تھمائے۔ آمین۔

Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/badar-ul-rija/" rel="tag">Badar ul Rija</a>

Badar ul Rija: A daring writer unearthing profound truths through her evocative and enlightening prose.

Social Icons
Author
Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/badar-ul-rija/" rel="tag">Badar ul Rija</a>

Badar ul Rija: A daring writer unearthing profound truths through her evocative and enlightening prose.

Social Icons

2 thoughts on “Ab ki baar by Badar Ul Rija”

  1. (4/5)

    I’m pleasantly surprised by the beauty of writing and truly taken with how gratefully the writer has penned great and essential lessons into the plot.
    This story beautifully reminds us that wealth is not permanent. It is like sand which can slip from the hand anytime. Looking forward to such stories that hold deep and impactful lessons.

Leave a Reply

Please rate

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top