Dor e Zulmat By Anusha Arif
Synopsis:
کسی ملک کو ترقی کی روشنی سے دور رکھنا ہو تو وہاں بدامنی کی تاریکی پھیلادو_ لوگوں میں انتشار عام کرو اور موت کا خوف نظرانے میں پیش کرو_ یہ تلخ سی ہی سہی، حقیقت ہے_
ایسی حقیقت جس کا سامنہ بلوچستان کے لوگ ہر نئے دن کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ اگلا سورج پر امن ہوگا لیکن کیا واقعی کبھی اس زمین سے ظلمت کا رواج ختم ہوسکے گا؟
Review:
Review by Taj Mehmood
یہ کہانی بلوچستان میں ہونے والے ظلم کے کو بیان کرتی ہے، وہ ظلم جس سے کئی لوگ باخبر تک نہیں ہیں، کجا کہ وہ اس کے لئے آواز اٹھائیں۔ کئی بے گناہ و معصوم لوگ اپنے خاندان سے جدا ہو کر قبر میں جا سوتے ہیں۔ اور ان کے پیچھے ان کے بچے بلک بلک کر یتیمی کی زندگی گزارتے ہیں۔
باپ سایہ ہوتا ہے۔ اور اس سائے کے بغیر زنگی کتنی مشکل ہوتی ہے یہ آپ کہانی میں پڑھ سکتے ہیں۔
کہانی کے دو مرکزی کردار ہیں، وشمہ اور اس کی ماں سمیرا بیگم۔ وشمہ ایک بہادر و نڈر لڑکی ہے، جس نے بچپن سے یہ ظلم دیکھا ہے اور اسی طرح کسی دن ٹی وی دیکھتے اسے اپنے باپ کے موت کی خبر سنائی گئی تھی۔ کچہ مغز جب اس تکلیف کا تجربہ کرلے تو اس کی پوری زندگی اسی تھربے کے گرد گھومتی ہے۔ سمیرا بیگم کا کردار ایک مثبت ماں کا کردار تھا جو کہ جانتی تھیں کہ اولاد کی تربیت کیسی کی جاتی ہے۔
اس کہانی سے یہ مقصد ملتا ہے کہ ظلم کے اگے خاموش نہ رہو۔ تمہیں لگتا ہے کہ تم اس ظلم کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے تو تم غلط ہو۔ ضروری نہیں کہ تم اس ظلم کو مکمل ختم کردو لیکن ایک حصہ ڈالنا تم پر فرض ہے۔ اگر تم خاموش رہے تو تم اس ظالم کے مترادف ہو۔ اور اس کہانی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آج بھی، اس دورِ جدید میں بھی بلوچستان جیسا علاقہ لاوارث ہے۔ وہاں ظالم کھلے عام پھرتا ہے لیکن کوئی اس کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر روکنے والا نہیں۔
کہانی سے لکھاری کی محنت صاف ظاہر تھی، بات کی وضاحت کے لئے الفاظ کا چناؤ، اور تشبیہات کا استعمال اس بات پہ دلیل تھیں۔ البتہ منظر نگاری میں کسر باقی رہ گئی تھی، اس کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔
وشمہ کے نڈر پن کا قصہ کیا ہے؟ اور کیسے وہ ظلم کے خلاف اپنا حصہ ڈالتی ہے؟ اور کیا چیز اسے اس مقصد کو برقرار رکھنے کا عزم مہیا کرتی ہے؟ جاننے کے لئے پڑھیں دور ظلمت صرف اور صرف ثبت پر۔
اللہ تعالی لکھاری کی تحریر میں برکت و تاثیر ڈالے امین۔
Anusha Arif is a budding writer with a strong desire to create meaningful impression on the thoughts of her readers.
Social Icons
Author
Anusha Arif is a budding writer with a strong desire to create meaningful impression on the thoughts of her readers.
1 thought on “Dor e Zulmat By Anusha Arif”
ایک بہت مُشکل موضوع پر ایک بہت اچھی تحریرہے- موضوع اس لیےمُشکل ہے کیونکہ آج بھی کافی لوگ بلوچستان میں ہورہے ظلم سے ناواقف ہیں اور جو جانتے ہیں وہ اِس پر لکھتے ہوئے ڈرتے ہیں- کہانی اور منظر نگاری اچھی تھی مگر تھوڑا اور لمبا ہوتاتو مزید بہتر ہوتا کیونکہ مُجھے افسانہ چھوٹا لگا- اُردو بہت زبردست تھی اور لکھنے کا انداز بھی موثر تھا- لکھتی رہیے گا-