Aulaad by Saadat Hassan Manto
Synopsis:
Writer’s Introduction:
سعادت حسن منٹو، اردو کے نامور ادیب، ادبی جرأت کے ایک شاہکار کے طور پر کھڑے ہیں، جو انسانی حالات کی اپنی غیر متزلزل تصویر کشی کے لیے جانے جاتے ہے۔ 1912 میں برطانوی ہندوستان میں پیدا ہونے والے منٹو کے قلم میں ایک ایسی حقیقت پسندی تھی جس نے معاشرتی ممنوعات کو چھید کر زندگی کے کچے، کربناک پہلوؤں کو تلاش کیا۔ ان کی مختصر کہانیوں اور مضامین نے روایتی اصولوں کو للکارتے ہوئے، تقسیم، سماجی منافقت، جنسیت، اور تشدد کے ذریعے چھوڑے گئے نشانات کے موضوعات کو جرات مندانہ انداز میں پیش کیا۔ منٹو کی تحریریں، جو ان کی غیر معذرت خواہانہ ایمانداری اور اشتعال انگیز کہانی کہنے کی خصوصیت رکھتی ہیں، انسانی تجربے کے طاقتور عکاس کے طور پر گونجتی رہتی ہیں۔
Review:
یہ اولاد نہ ہونے کے غم میں پاگل ہو گئی ایک عورت کی کہانی ہے۔ زبیدہ کی شادی کے بعد ہی اس کے والد کی موت ہو گئی تو وہ اپنی ماں کو اپنے گھر لے آئی۔ ماں بیٹی ایک ساتھ رہنے لگیں تو ماں کو فکر ہوئی کہ اس کی بیٹی کو ابھی تک بچہ کیوں نہیں ہوا۔ بچہ کے لیے ماں نے بیٹی کا ہر طرح کا علاج کرایا، پر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ماں دن رات اسے اولاد نہ ہونے کے طعنے دیتی رہتی ہے تو اس کا دماغ چل جاتا ہے اور ہر طرف اسے بچے ہی نظر آنے لگتے ہیں۔ اس کی اس دیوانگی کو دیکھ کر اس کا شوہر ایک نوزائیدہ کو اس کی گود میں لاکر ڈال دیتا ہے۔ جب اس کے لیے اس کی چھاتیوں سے دودھ نہیں اترتا ہے تو وہ استرے سے اپنی چھاتیوں کو کاٹ ڈالتی ہے جس سے اس کی موت ہو جاتی ہے۔
Saadat Hassan Manto was a renowned Urdu writer known for his candid and provocative storytelling, tackling social issues and human complexities with raw honesty during the pre and post-independence era in India.
Social Icons
Author
Saadat Hassan Manto was a renowned Urdu writer known for his candid and provocative storytelling, tackling social issues and human complexities with raw honesty during the pre and post-independence era in India.