Gardish e Ayaam by Syeda

Synopsis:

ردار کے گرد گھومتا افسانہ جس میں صنفِ نازک کی شادی سے قبل ہر فکر سے آزاد زندگی اور عائلی زندگی کی بے جا ذمہ داریوں کی لفظوں کے ذریعہ عکاسی کی گئی ہے۔

Review:

کہانی ہے میری، کہانی ہے آپ کی، ہاں! کہانی ہے ہم سب کی۔۔ کیونکہ ہم سب کے خواب ہوتے ہیں ۔۔ سنہرے خواب۔ جنہیں ہر کوئی بُنتا ہے۔ مگر زمانے کے رویے ان خوابوں کو دھوئیں کی طرح اڑا دیتے ہیں۔ اس تحریر میں لکھاری نے بات کی ہے شادی کے بعد کی زندگی کی۔۔ ہاں ہر کوئی خواب بنتا ہے، مگر اس کے گھر کے مکیں سمجھتے ہیں کہ “لو جی۔۔ اب بہو رانی آ گئ ہے نا۔۔۔ کاموں کا کچھ بوجھ تو ہلکا ہوا” اور بیچاری بہو رانی سب خوابوں کو بھول بھال کر ساس، سسر اور نند کی خدمت میں مصروف ہو جاتی ہے۔ اور اسی مصروفیت میں وہ اولاد کی تربیت بھی نہیں کر پاتی۔ جبکہ شادی کا اصل مقصد ہی اولاد کی اسلام کے سنہری اصولوں کے عین مطابق تربیت کرنا ہوتا ہے جو وہ کر ہی نہیں پاتی اور جب ان سب جھمیلوں سے آزادی ملتی ہے تب تک اولاد کا سنہرا بچپن گزر چکا ہوتا ہے یا تو وہ خود تھک چکی ہوتی ہے اور اس کے اندر موجود وہ اڑتی ہوئی رنگ برنگی تتلی جس نے بچوں کو رنگ دینے ہوتے ہیں وہ مرجھا کر مر چکی ہوتی ہے۔ لکھاری کا انداز منفرد ہے اور کافی بہترین کوشش ہے۔ ایک چیز کی اصلاح کرنا چاہوں گی۔۔ کئ ایک جگہ پر ایک ہی بات بار بار لکھی گئی ہے۔۔ سینز کو بدل کر لکھا جائے تو قاری کا انٹرسٹ بڑھتا ہے۔ باقی بہت بہترین ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ کے قلم میں برکت ڈالے۔آمین۔

Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/syeda/" rel="tag">Syeda</a>

Syeda is a captivating writer whose words possess a unique ability to mirror the intricate tapestry of society. Through her prose, she weaves together narratives that resonate with authenticity,

Social Icons

For more Afsanah like this click downwards

Author
Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/syeda/" rel="tag">Syeda</a>

Syeda is a captivating writer whose words possess a unique ability to mirror the intricate tapestry of society. Through her prose, she weaves together narratives that resonate with authenticity,

Social Icons

1 thought on “Gardish e Ayaam by Syeda”

  1. (5/5)

    اس تحریر میں مصنفہ نےنہایت خوبصورتی کے ساتھ ایک لڑکی کے لڑکپن کا منظرپیش کیا ہے- منظر نگاری شاندار تھی-سب کچھ بالکل حقیقی تھا-الفاظ کا استعمال بہترین تھا- پڑھنےوالا خود بھی اپنے بچپن میں پہنچ جاتا ہے- یہ بلاشبہ ایک ضرور پڑھی جانے والی تحریر تھی- لکھتی رہیے گا

Leave a Reply

Please rate

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top