Ghulami Khareedon Ga by Rida Zahra
Synopsis:
جب یاد آیا ماضی تو اندازہ ہوا
کتنا غلط سوچتا تھا میں
اپنے مقصد میں کھویا ہوا
بے مقصد سا انسان تھا میں
جب پہنچ گیا وہاں
جہاں کا تھا خواب میرا
دل نے بار بار کہا
کاش تو سوتا ہی نا کبھی
Review:
Review by Badar ur Rija
ردا زاہرہ کے قلم سے ابھی چند ہی دن پہلے آپ سب نے ان کا پہلا ناولٹ قصہ راہی پڑھا تھا۔ اس بار وہ حاضر ہیں ایک افسانے کے ساتھ وہ افسانہ جس کا موضوع آزادی پر استوار ہے۔ جی وہی آزادی جسے لاکھوں روپوں کے بدلے آپ سب بیچ کر غلامی خرید لینا پسند کریں گے۔
ہم میں سے کون ہے جو پاکستان سے بھاگنا نہیں چاہتا میں آپ ہم سب چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا وسیلہ بنے کے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے باہر چلے جائیں۔ اسی موضوع کو ردا نے بڑے اچھے سے بیان کیا ہے۔
کس طرح مہد عثمان باہر پہنچا اور کس طرح اسے یہ احساس ہوا کہ اتنے روپوں کے بدلے اس نے دراصل خریدی تو غلامی ہے اور ایک نہیں کئی غلامیاں خریدی ہیں۔
جاننے کے لیے ابھی پڑھیے غلامی خریدوں گا از ردا زاہرہ وہ بھی صرف اور صرف ثبت پر!
Embarking on a literary journey, Rida Zahra weaves her words into enthralling tales.
Social Icons
Author
Embarking on a literary journey, Rida Zahra weaves her words into enthralling tales.
1 thought on “Ghulami Khareedon Ga by Rida Zahra”
اِس چھوٹی سی کہانی میں مُصنفہ نے ایک بہت اچھا پیغام دیا ہے- آج کل ہمارے مُلک میں بھی مُختلف وجوہات کے تحت لوگ دوسرے ممالک میں جارہے ہیں مگر باہر کی رنگین دنیا ہر ایک کے لیے رنگوں بھری نہیں ہوتی ہے- کہانی زبردست ہے- اُردو بھی بہت اچھی ہے- لکھتی رہیے گا-