Patang By Aliza husain

Synopsis:

پتنگ جو کے اونچا اڑتی ہے۔ ہوائوں میں کھیلتی ہے۔ وہ جو کے سمجھتی ہے کہ میں آزاد ہوں۔ پتنگ کی آزادی بھی کوئی آزادی ہوتی ہے۔ یے آزادی تو نہ ہوئی جس میں اونچا اڑ کر بھی زنجیر آپ کو جکڑے ہوئے ہو۔ جب بھی وقت آئے تو آپ کی ڈور کو واپس کھینچ لیا جائے۔ دراصل ایک پتنگ کی آزادی اس کی ڈور پر انحصار کرتی ہے۔ اس کی ڈور اسے آزادی دیتی جاتی ہے اور پتنگ اونچا اڑتی جاتی ہے اور پھر وہ وقت آتا ہے جب ڈور ٹوٹ جاتی ہے۔ تب پتنگ پر یے انکشاف ہوتا ہے کہ وہ آزاد تو نہ تھی وہ تو ہوائوں کی قیدی تھی جس نے اڑنا تو کبھی سیکھا ہی نہیں۔ وہ اپنی ڈور کہ بنا تو کچھ بھی نہ تھی۔ پر افسوس کہ یے احصاص اسے بھت دیر سے ہوتا ہے۔ اور وہ زوال کی طرف اپنا راستہ بہت تیزی سے طے کرتی اور پھر یکدم سے زمین بوس ہوتی۔ پھر پتنگ کی آزادی کیسی آزادی ہوئی

Review:

پتنگ تبصرہ: پتنگ پاکستان کی تاریخ پر مبنی ایک افسانہ ہے- آزاد ملک ایک خواب تھا جو تعبیر ہوا لیکن اس آزادی کی خاطر ہمارے آبا ؤ اجداد نے بہت کچھ قربان بھی کیا جو ایک آزاد ملک میں رہنے کے باوجود بھی انہیں بھول نہیں سکا- نتیجتاً وہ آزاد تو ہوگئے لیکن انہیں یادوں کی قید میں رہے- افسانہ ایک گھرانے کے گرد گھومتا ہے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آیا تھا- فالج زدہ دادی جن کہ بقایا زندگی اپنے پوتے پوتیوں کو پاکستان ہجرت کرنے کی داستان سنانے میں گزری- کردار حقیقی تھے حالات حقیقی تھے- یہ اس تحریر کی خوبی ہے-کہانی لکھنے کا انداز رواں تھا- آپ پڑھتے چلے جائیں گے اور پھر ایک دم سے کہانی ختم ہو جائے گی-منظر کو بیان کرنے کا انداز بھی بہتر تھا- مختصر یہ کہ تحریر پاکستان کی تاریخ سے متعلق ہے جو ہمیشہ کی طرح آپ کی توجہ کھینچنے کی صلاحیت رکھتی ہے-

 

Welcome to Sebt, your premier online destination for Urdu literature enthusiasts! Immerse yourself in the rich tapestry of Urdu novels, Afsanah, and short stories across diverse genres. From timeless classics to heartwarming romance, spine-tingling thrillers, mind-bending mysteries, and thought-provoking fiction, our curated collection encompasses the beauty of Urdu storytelling. What sets Sebt apart is our dedication to adding value to writers’ work, aspiring to be a nurturing ground for writers aiming to become “Sakhunwar” (masters of their craft). As we extend our support to novelists, we also embrace the world of Afsanah and short stories, providing a platform for emerging voices to flourish. Join us on this literary journey, explore the magic of Urdu literature, and experience the unique synergy between readers and writers, exclusively at Sebt.

Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/aliza-hussain/" rel="tag">aliza hussain</a>

With an art of weaving a captivating web of stories, Aliza embarks on an odyssey wriying at sebt.pk, accompanied by her unique ideas and intellectual philosophy.

Social Icons

To Read More Afsanay Like This

About Sebt.pk

Sebt.pk is the movement founded to make writers of Urdu literature realize the worth of their words. You can find anything here, you name it, Urdu Novel, Afsanah, Novelette and articles! If you want to publish your work and get it featured on sebt.pk you can contact us anytime!

Author
Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/aliza-hussain/" rel="tag">aliza hussain</a>

With an art of weaving a captivating web of stories, Aliza embarks on an odyssey wriying at sebt.pk, accompanied by her unique ideas and intellectual philosophy.

Social Icons

2 thoughts on “Patang By Aliza husain”

  1. اسلام وعلیکم !
    ریویو : پتنگ
    مصنفہ: علیزہ حسین

    اس افسانے میں بنیادی طور پر مہاجرین کی مشکلات کا تذکرہ ہے۔ مہاجرین نے کس قدر خون بہا کر یہ ملک حاصل کیا ہے، کس قدر قربانیوں سے یہ وطن وجود میں آیا۔ افسوس ہے کہ آج کل کی نوجوان نسل ملک سے مایوسی اور نفرت میں انتہا پسند ہو چکی ہے۔ میرے خیال میں ہمارے نوجوان جب تک تاریخ نہیں پڑھیں گے، تب تک انہیں اپنے آباؤاجداد کی قربانیوں کا احساس نہیں ہوگا۔ اس افسانے میں پارٹیشن کے وقت خون کی ندیاں بہنے کا بھی تذکرہ ہے، کس قدر ظلم و بربریت کی داستانیں رقم ہوئیں۔ کئی خاندان ریل گاڑی میں ہی وفات پاگئے اور کئی جب پاکستان پہنچے تو اپنےگھر والوں کو ریل گاڑی میں مردہ دیکھ کر پہنچے، نیز مہاجرین کی حسرتیں دکھائی گئیں ہیں کہ کیسے وہ اپنے گھر بار، رشتے چھوڑ کر یہاں ہجرت کر کے آئے، مگر ابھی بھی انہیں اپنے ملک لوٹ جانے کی خواہش رہتی ہے اور کچھ لوگ تو اسی خواہش کو دل میں بسائے، دنیا فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں۔

    اگر میں اپنی بات کروں تو مجھے ہسٹری میں کافی دلچسپی ہے اور جب میں نے یہ افسانہ پڑھا تو مجھے احساس ہوا کہ نہ صرف مجھے ہسٹری میں دلچسپی ہے بلکہ قیام پاکستان کے ابتدائی احوال کے متعلق مطالعے کا بھی ذوق ہے۔اس افسانے کو پڑھتے ہوئے میں نے اسے ایک ہی سٹنگ میں مکمل کرلیا تھا، کہانی کے تسلسل اور منظر نگاری کے لئے مصنفہ کا انداز بہترین ۔ انداز بیاں یوں تھا کہ ہر جملہ خود میں ایک تاثیر رکھتا تھا۔ کہتے ہیں اگر کسی کہانی کو یادگار بنانا ہے تو اس میں جذبات شامل کئے جائیں، یہ کام مصنفہ نے دادی کے کردار کے ذریعے بھرپور طریقے سے سر انجام دیا ہے۔
    اللّٰہ مصنفہ کے قلم میں برکت عطا فرمائے اور ان کے الفاظ کی تاثیر کو برقرار رکھے
    آمین۔۔۔

  2. !اسلام وعلیکم
    ریویو : پتنگ
    مصنفہ: علیزہ حسین

    اس افسانے میں بنیادی طور پر مہاجرین کی مشکلات کا تذکرہ ہے۔ مہاجرین نے کس قدر خون بہا کر یہ ملک حاصل کیا ہے، کس قدر قربانیوں سے یہ وطن وجود میں آیا۔ افسوس ہے کہ آج کل کی نوجوان نسل ملک سے مایوسی اور نفرت میں انتہا پسند ہو چکی ہے۔ میرے خیال میں ہمارے نوجوان جب تک تاریخ نہیں پڑھیں گے، تب تک انہیں اپنے آباؤاجداد کی قربانیوں کا احساس نہیں ہوگا۔ اس افسانے میں پارٹیشن کے وقت خون کی ندیاں بہنے کا بھی تذکرہ ہے، کس قدر ظلم و بربریت کی داستانیں رقم ہوئیں۔ کئی خاندان ریل گاڑی میں ہی وفات پاگئے اور کئی جب پاکستان پہنچے تو اپنےگھر والوں کو ریل گاڑی میں مردہ دیکھ کر پہنچے، نیز مہاجرین کی حسرتیں دکھائی گئیں ہیں کہ کیسے وہ اپنے گھر بار، رشتے چھوڑ کر یہاں ہجرت کر کے آئے، مگر ابھی بھی انہیں اپنے ملک لوٹ جانے کی خواہش رہتی ہے اور کچھ لوگ تو اسی خواہش کو دل میں بسائے، دنیا فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں۔

    اگر میں اپنی بات کروں تو مجھے ہسٹری میں کافی دلچسپی ہے اور جب میں نے یہ افسانہ پڑھا تو مجھے احساس ہوا کہ نہ صرف مجھے ہسٹری میں دلچسپی ہے بلکہ قیام پاکستان کے ابتدائی احوال کے متعلق مطالعے کا بھی ذوق ہے۔اس افسانے کو پڑھتے ہوئے میں نے اسے ایک ہی سٹنگ میں مکمل کرلیا تھا، کہانی کے تسلسل اور منظر نگاری کے لئے مصنفہ کا انداز بہترین ۔ انداز بیاں یوں تھا کہ ہر جملہ خود میں ایک تاثیر رکھتا تھا۔ کہتے ہیں اگر کسی کہانی کو یادگار بنانا ہے تو اس میں جذبات شامل کئے جائیں، یہ کام مصنفہ نے دادی کے کردار کے ذریعے بھرپور طریقے سے سر انجام دیا ہے۔
    اللّٰہ مصنفہ کے قلم میں برکت عطا فرمائے اور ان کے الفاظ کی تاثیر کو برقرار رکھے
    آمین۔۔۔

Leave a Reply

Please rate

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top