Saaya e Aatifat by Gul Aatikah

Synopsis:

جان لو کہ موت بر حق ہے،ہر ایک کو آ کر رہے گی،وقت مقرر ہوتا ہے،یہ بھی جان لو کہ جان اللہ کی امانت ہے اس پر ظلم کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی گناہ کا ارتکاب کرنا۔۔

Review:

گل عاتکہ کے قلم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ الفاظ کا چناؤ اتنا شاندار اور فصاحت و بلاغت سے بھرپور ہوتا ہے کہ میں حیران رہ جاتی ہوں۔ اس افسانے میں سب سے اہم بات تھی جزبات نگاری اور جزبات نگاری اس وقت کامیاب ہو جاتی ہے جب قاری الفاظ و کردار کے ساتھ خود کو اس قدر وابستہ محسوس کرے کہ رو ہی پڑے۔ میرے ساتھ بھی اس افسانے میں یہی ہوا۔ افسانہ اس کہانی کو کہا جاتا ہے جو ایک ہی دفعہ میں پڑھ لیا جائے مگر مجھے اسے دو بار میں پڑھنا پڑا پہلا حصہ اس قدر غمگین کر دینے والا تھا کہ آگے پڑھنے کی ہمت ہی نہ ہوئی اچھا ہی تھا کہ باقی کا بعد میں پڑھا ورنہ ایک بار میں اتنا غم مجھ سے برداشت نہ ہوتا۔ چند الفاظ کی جگہ مجھے ادھر ادھر لگی، مگر حریم کے ساتھ ہوا ہر واقع اتنا سنگین تھا کہ جھرجھری سی آگئی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یونہی بڑے غم انسان کے دل کو مار دیا کرتے ہیں وہ زندہ رہ کر بھی خود کو جیتا محسوس نہیں کر پاتا۔ اللہ گل کے قلم میں برکت عطا فرمائے آمین۔

Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/gul-aatikah/" rel="tag">Gul Aatikah</a>

Gul Aatikah has boldly embarked on her literary journey with a crime thriller, demonstrating both her audacious spirit and boundless creative flair.

Social Icons

To Read More Afsanay Like This

Author
Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/gul-aatikah/" rel="tag">Gul Aatikah</a>

Gul Aatikah has boldly embarked on her literary journey with a crime thriller, demonstrating both her audacious spirit and boundless creative flair.

Social Icons

4 thoughts on “Saaya e Aatifat by Gul Aatikah”

  1. (5/5)

    اس مُختصر افسانے میں مصنفہ نے بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ بہن بھائی کےرشتے کی عکاسی کی ہے اور پھر اپنوں سے دوری اور ان کےجانے کا غم دکھایا ہے- الفاظ کا بہت شاندار استعمال کیاگیا ہے- کہانی پڑھتے وقت آپ خود بھی ایک درد اور بے بسی محسوس کرتے ہیں- کسی اپنے کے چلے جانے کے بعد کیسےریکور کرنامشکل ہوتاہےیہ بتایا گیا ہے- اختتام بہت دردناک مگر حقیقت سے قریب تر تھا- لکھتی رہیے گا

  2. بنتِ فہیم
    (5/5)

    بہت ہی خوبصورت انداز میں مصنفہ نے بہن بھائیوں کی ایک دوسرے سے انسیت دکھائی ہے اور ساتھ کسی اپنے کے چلے جانے پہ انسان کو محسوس ہونے والی بے بسی کی عکاسی کی ہے۔ یہ سچ ہے کہ مرنے والوں کے ساتھ رہ پیچھے رہ جانے والے بھی مر جاتے ہیں۔ افسانہ پڑھتے وقت مجھ پہ وہ بےبسی اور وہ غم طاری تھا جو حریمِ پہ بیتا تھا۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کے قلم میں برکت عطا فرمائے۔

Leave a Reply

Please rate

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top