Terah March by Taj Mehmood
Synopsis:
ایک معمہ
کہ جس کی کلید مفقود ہو
بلکہ ناپید ہو۔
اس نیم تاریکی میں رہنے والے،
نہ آشنا ہیں خود سے،
نہ رکھتے ہیں لحاظ کسی اور کا
لیکن چلاتے ہیں قلم
صفحوں کو سیاہ کرتے ہوئے۔
مقابل اہم بھی ہیں اور بے قیمت بھی؟
یہ کیا تضاد ہے؟
Review:
Review of 13 March by Badar ul Rija
کچھ تحاریر آپ کو چند لمحے، چند منٹ کے لیے گنگ کر دیتی ہیں۔ آپ سوچتے رہ جاتے ہیں کہ آخر ابھی کچھ دیر قبل آپ نے کیا پڑھا ہے مگر نہ عقل ساتھ دیتی ہے نہ الفاظ!
تیرہ مارچ کا شمار بھی ایسی ہی تحاریر میں ہوتا ہے۔ میں نے تیرہ مارچ کو پڑھا تھا تاکہ میں اس کی صنف کے تعین میں مدد کر سکوں لیکن اسے پڑھنے پر معلوم ہوا کہ یہ تحریر تو خود ایک معمہ ہے۔ تاج محمود کے قلم سے نکلے اور بھی افسانے میں پڑھ چکی ہوں بلاشبہ وہ بہترین تھے مگر تیرہ مارچ ایک بلکل الگ چیز ہے۔ جو میرے خیال سے آج کل کے زمانے میں نہیں لکھی جا رہی۔ پرانے لکھاریوں کا سا انداز اور الفاظ بہت عرصے بعد مجھے کہیں پڑھنے کو ملا ہے۔
تیرہ مارچ کا موضوع اور اس کے الفاظ اسے ایک خاص تحریر بناتے ہیں۔ ایک ہی کردار کے مدار پر گھومتی یہ چھوٹی سی کہانی آپ کے دماغ پر سوچوں کے کئی در وا کرنے والی ہے۔
تو ابھی تیرہ مارچ پڑھیے اور اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔
اللہ پاک آپ کے قلم میں برکت عطاء فرمائے آمین
Taj Mehmood, is on a mission to breathe life back into the timeless, fundamental ideas that have faded away within the annals of history through his literary endeavors.
Social Icons
Author
Taj Mehmood, is on a mission to breathe life back into the timeless, fundamental ideas that have faded away within the annals of history through his literary endeavors.
1 thought on “Terah March by Taj Mehmood”
رائٹر کی اِس تحریر کو آپ آرٹ کہہ سکتےہیں- یہ میری اب تک ثبت پر پڑھی گئی تحریروں میں سے سب سے بہترین تحریر تھی- اس میں ایک رائٹر کے مزاج، اُس کے اردگرد کے ماحول اور لوگوں سے اُس کے بات چیت کے انداز کو دکھایا گیا ہے اور شاندار طریقے سے دکھایا گیا ہے- اُردو کے الفاظ ایسے استعمال کیے گئے ہیں جن کو پڑھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے کہ کیا یہ بھی اُردو کے الفاظ ہیں- لکھتے رہیے گا-