Tum Se Mera Khuda Puchey Ga by Fatima Rasool

Synopsis:

،ظلم و بربریت کی انتہا

،خون ناحق بہایا جا رہا ہے

،بچے مر رہے ہیں

،انسان کو جانور سے بدتر مانا جا رہا ہے اور اب بھی آپ خاموش ہیں

ظالم خوش ہے، اور شاہد خاموش۔

مسلمان جسدِ واحد ہیں، مگر پھر بھی آپ کو ہمارا درد محسوس نہیں ہو رہا۔

آپ خاموشی کا نہیں، غاصب کی حمایت کا انتخاب کر رہے ہیں۔

!“اور ہر ظالم سے، اور اس کے ہر حمایتی سے ” میرا خدا پوچھے گا، میرا خدا پوچھے گا

Review:

ایک لکھاری کے ہاتھ میں موجود طاقت کا اندازہ، یہ تجربہ انمول ہوتا ہے۔ کہیں پڑھا تھا کہ درد سے لکھے الفاظ درد کرتے ہیں۔ آج میں نے یہ افسانہ پڑھ کر محسوس بھی کیا۔ فاطمہ رسول کے قلم میں طاقت ہے، درد بھی۔ اُن کا انداز شاعرانہ سا ہے اور اندازِ بیاں کہانی کا خاصہ۔ غزہ میں موجود لوگوں پر جو بیت رہی ہے، ہمارے بھائیوں پر وہاں جو ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اس سے امتِ مسلمہ انجان نہیں، آج کل دنیا کے کسی حصے میں ہوا کوئی واقعہ ڈھکہ چھپہ نہیں۔ مگر بے حسی کی انتہا ہے کہ تمام عالم ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشہ دیکھ رہی ہے۔ یوں جیسے یہ کوئی فلم ہو جس کے بار بار دھرائے جانے سے اب سب اکتا گئے ہوں۔ فاطمہ رسول نے اس افسانے میں غزہ کے حالات کی ایک جھلک دکھائی ہے۔ ان کے لوگوں پر بیتنے والا وقت قلم بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/fatima-rasool/" rel="tag">Fatima Rasool</a>

Fatima Rasool: A fresh and fearless writer of dark tales, weaving enigmatic narratives that haunt the imagination.

Social Icons

To Read More Afsana Like This

Author
Picture of <a href="https://sebt.pk/writer/fatima-rasool/" rel="tag">Fatima Rasool</a>

Fatima Rasool: A fresh and fearless writer of dark tales, weaving enigmatic narratives that haunt the imagination.

Social Icons

1 thought on “Tum Se Mera Khuda Puchey Ga by Fatima Rasool”

  1. (5/5)

    فلسطین میں ہورہی نسل کشی کی عکاسی کرتی کوئی بھی تحریر کسی ریویو کی مُحتاج نہیں ہے- اِس تحریر کے بارے میں لکھنے کے لیے واقعی میرے پاس الفاظ نہیں ہیں – بس اتنا کہا جاسکتا ہے کہ تین صفحات پر مُشتمل یہ تحریرسب لازمی پڑھیں

Leave a Reply

Please rate

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top