Wo Kon Tha by Ayesha khan
Synopsis:
حسنہ کے ماں باپ کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ نا چاہتے ہوئے ذیادہ تر اپنی خالہ کے گھر رہتی تھی۔ اُسکی خالہ اُسے پالکی کے زریعے اکثر اوقات اپنے گھر بلوایا کرتی تھی۔اُسکی خالہ کا بیٹا امجد اُسے بہت پسند کرتا تھا مگر وہ ماہر نامی شخص سے محبت کرتی تھی،جو اکثر اُسے رات کو ملتا تھا وہ دن میں نظر نہیں آتا تھا۔ اُسکی خالہ نے اپنے بیٹے کے ساتھ اُس کی شادی طے کر دی۔ حسنہ بہت ڈرتی تھی کبھی وہ خود کو آئینے میں نظر نہیں آتی تھی کبھی اُس کو محسوس ہوتا کہ وہ خود چوڑیل بن رہی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے پیچھے کِسی کو محسوس کرتی تھی۔ یہ آسیب تھا یا وہم۔
Review:
“وہ کون تھا” ایک ہارر افسانہ ہے۔
حسنہ، جس کی ماں انتقال سے پہلے اس کی زمہ داری اپنی بہن ازمیہ بیگم یعنی حسنہ کی خالہ کو دے کر جاتی ہیں۔ لیکن وہ خالہ کے گھر رہنے کی بجائے اپنے گھر اکیلے رہنے کو ترجیح دیتی ہے۔ ایسا کیوں؟ خالہ کے گھر ایسا بھی کیا تھا ؟ یہ تو کہانی پڑھ کر ہی اندازہ ہو گا۔
یہ ایک ٹوٹل فکشن ہے۔
اگر ایک کردار کمزور ہے تو دوسرا اس کی طاقت بنتا ہے۔ اگر ایک کردار مشکل میں تو دوسرا اس کی مدد کرتا ہے۔
افسانہ کی دنیا حقیقی دنیا سے ملتی جلتی ہے۔
مصنفہ کی محنت صاف نظر آتی ہے۔ اللہ عائشہ کے قلم میں برکت ڈالے،آمین!
Ayesha Khan, is on a mission to breathe life back into the timeless, fundamental ideas that have faded away within the annals of history through his literary endeavors.
Social Icons
Author
Ayesha Khan, is on a mission to breathe life back into the timeless, fundamental ideas that have faded away within the annals of history through his literary endeavors.
1 thought on “Wo Kon Tha by Ayesha khan”
افسانہ: وہ کون تھا؟
مصنفہ: عائشہ خان
اس افسانے کو چننے کی وجہ تھی اک جیسے نام کے دو افسانے ہونا۔ مجھے ہارر کہانیاں پڑھنا بہت پسند ہےاور یہ ایک ہارر افسانہ تھا۔ افسانے کے کورپیج نے بھی میری دلچسپی بڑھائی۔ میں نے بہت پرجوش ہو کراسے پڑھنا شروع کیا پہلے پہل تو مجھے لگا ماہرکوئی دوسری مخلوق ہے۔ کہانی ایک ترتیب سے جاری رہی میرے خیال سے کچھ زیادہ ہی ترتیب سے مجھے اتنا لطف محسوس نہیں ہوا شروع میں، کھانا پینا، پھرسوجانا ایک گھر سے دوسرے گھر کے چکر،ان چکروں میں میں بھی چکرا کر رہ گئی، جہاں وہ ماہر سے ملتی تھی اس جگہ کی کچھ واضع تصویر میرے ذہن میں نہیں بن پائی۔ لیکن مصنفہ نے ہاررسین اچھے لکھے تھے خاص طورپہ امجد کے گلاس کا ٹوٹا شیشہ کھانے والا سین۔ کہانی نے ٹوسٹ اس وقت لیا جب وہ ایک ویران کوٹھی کے سامنے آئی ماہرکے ساتھ اورامجد کے بارے پتہ چلا۔ حسنہ کودوسری مخلوق نظرآتی وہ کوئی آسیب تھا یا کچھ اور۔۔۔؟ ایک چیز اچھی تھی مصنفہ نے افسانے کے ٹائٹل کے ساتھ پورا انصاف کیا ہے، آخر تک نہیں پتہ چلا “وہ کون تھا؟”
کہانی اچھی تھی اوراچھی ہو جاتی اگر تھوڑی سی محنت اورکی جاتی۔