Review By Tehreem Zafar:
فریبِ زیست پڑھتے ہوئے میں اپنے آپ کو رمشاء (فی میل لیڈ) کی جگہ محسوس کرسکتی تھی، اس کے اوپر گزری ایسا محسوس ہورہا تھا کہ مجھ پہ گزر رہی تھی، میں نے واقعی میں یہ ناول ایک ہی باری بنا رکے پڑھی اور پڑھنے کے بعد محسوس ہورہا تھا کہ بھئی ابھی تو مجھے اور جاننا ہے مجھے اور پڑھنی ہے یہ کہانی
کہانی کا مین پلاٹ بہت خاص تھا اللّٰہ پہ توکل رکھنے والوں کو اللّٰہ کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا، جو لوگ اللّٰہ پہ بھروسہ رکھیں انھیں اللّٰہ کبھی رسوا ہونے نہیں دیتا مجھے بہت اچھا لگا کہ کیسے عباس رمشاء کو قرآنی آیات کا حوالہ دیتا تھا، اسکو حالات سے لڑنے کی طاقت دیتا تھا
کہانی کا ہر ہر کردار بہت اچھے سے لکھا گیا تھا، عباس کا بولنے کا انداز کہ انسان پڑھتے پڑھتے لفظوں میں کھو جاتا ہے۔
رمشاء کا اللّٰہ پہ توکل، باپ بھائی کیلیے محبت، اور سب ہوجانے کے باوجود نا امید نا ہونا۔
افراہیم کا کردار میرا سب سے پسندیدہ ہے کہ کس طرح اسنے صورتحال نا جاننے اور جاننے کے بعد بھی اپنی بہن کو سپورٹ کیا، اسکا ساتھ دیا
حیات صاحب کا غلطی کرنا اور پھر اسکو ماننا
اور پھر حاشر کا مجرم بن کے عدالت میں خود حاضری دینے پہ، کھلے دل کی حرکت کرنے پہ داد تو بنتی تھی
اور پھر مصنف نے ناصرہ جیسی عورت کا کردار لکھ کے بتایا کہ حاسدین کے ساتھ کیا انجام ہوتا ہے
کہانی پڑھتے ہوئے ہر ہر کردار کو میں محسوس کر پارہی تھی ان کی جگہ خود کو محسوس کررہی تھی، ہر کردار کا دکھ سکھ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میرا دکھ ہو، مختصر بات کہوں تو کوئی اصلی کہانی لگ رہی تھی جیسے کسی پہ یہ چیز بیت چکی ہو اور اس نے یہ لکھا ہو
منصفہ کا لکھنے کا انداز بہت سادہ اور معصوم تھا پڑھتے ہوئے بہت اچھا لگتا تھا، لفظوں کا چناؤ میں زرا کوتاہی ہوگئی مگر وہ ہم جانے دیں گے کیونکہ مصنفہ کا لکھنے کا انداز جانتی تھی اور یہ بات بھی کہ قاری کو کہانی کے ساتھ کیسے جوڑنا ہے، کیسے قاری کو کہانی کے ساتھ بہا لے جانا ہے اور مجھے ان کا یہ انداز بہت پسند آیا
کرداروں کے بیچ احساسات، جذبات ی وابستگی بہت زبردست، ایک باپ اور بیٹی کا رشتہ جس میں ایک غلط فہمی کی وجہ سے دراڑ پڑگئی تھی، ایک بھائی جس نے اپنی بین کو کسی بھی مشکل میں نہیں چھوڑا تھا،
ایک مرد جس نے اپنی منکوحہ کا ساتھ نبھایا اور ایک عورت، ایک سوتیلی ماں جس نے نفرت کی تمام حدود پار کردی ان سب کو بہت سنجیدہ انداز میں لکھا ہے
یہ کہانی شروع کرتے ہوئے معلوم نہیں تھا کہ میں کہانی سے اس طرح جڑ جاؤں گی، ایک فلو تھا ہر ہر ڈائلاگ میں، ہر ہر سین کو بہت محبت سے لکھا گیا ہے، ہمارے نئے لکھاری اپنی تحریروں پہ بہت محنت کررہے ہیں اور یہ دیکھ کے خوشی ہوتی ہے اور ان ہی محنتی لکھاریوں کو ثبت ایک پہچان دلوانا چاہتا ہے، وہ پہچان جو نئے لکھاری ڈیزرو کرتے ہیں، یہ تحریر بھی صرف ثبت پہ شائع ہوگی اور میں امید کرتی ہوں کہ نئے لکھاریوں کو اتنی عزت ملے، انکے الفاظوں کو ایک رتبہ ملے کیونکہ جب عزت اور احترام ملتا ہے تو انسان زیادہ محنت کرتا ہے ۔
Welcome to Sebt, your premier online destination for Urdu literature enthusiasts! Immerse yourself in the rich tapestry of Urdu novels across diverse genres, ranging from timeless classics to heartwarming romance, spine-tingling thrillers, mind-bending mysteries, and thought-provoking fiction. What sets Sebt apart is our unwavering commitment to adding value to writers’ work. We aspire to be more than just a platform; we aim to be a nurturing ground for aspiring writers, assisting them in their journey to become “Sakhunwar” (masters of their craft). Sebt is dedicated to supporting and amplifying the voices of talented Urdu writers, providing a platform where their creations shine. Join us on this literary journey, explore the magic of Urdu literature, and experience the unique synergy between readers and writers, exclusively at Sebt.