کالے دل یہ ناول حفصہ اکبر کی طرف سے شاہکار ہے جس میں حفاظ کرام کی عظمت بیان کی گئی ہے۔
پلاٹ بہتر تھالیکن کوشش سے مزید بہتر ہو سکتا ہے اور اگر حفصہ صاحبہ اپنا مطالعہ وسیع کریں تو۔ ہے بہتر لکھ سکتی ہیں۔
لکھنے کا انداز اچھا تھا۔ تھوڑا سا حال پھر تھوڑا سا ماضی۔اس طرح سے کہا نی اچھی سمجھ آرہی تھی۔
اس ناول میں جو نقطہ تھا وہ قرآن کی عظمت تھی۔ کتنا بڑا درجہ ہوتا ہے حفاظ کا اور احترام کا مقام واللہ میں جانتی ہوں کیونکہ میں نے خود بھی اس کتاب کو سینے میں محفوظ کر رکھا ہے ۔الحمداللہ۔
اس ناول کا کردار نعمان ہے جو حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی خوبیوں کا بھی مالک ہےاور ایک بہترین لیڈ کردار ہے۔
قرآن وہ کتاب ہے جس کو محبت کی نگاہ سے دیکھنا بھی ثواب ، چھونا ، چومنا بھی ثواب۔ روز میزان قرآن مجسم شکل میں انسان کی گواہی دیے گا۔
اور واللہ کیا عالم ہو گا جب اللہ کہے گا حفاظ کوکہ قرآن پڑھتا جا اور جنت کی منزلیں طے کرتا جا۔ جہاں والناس ہو گا وہ تیرا مقام ہو گا۔آج کل الا ماشاء اللہ لوگوں نے قرآن حفظ کرنا تو دور ایسے بھی پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔
روایت ہے کہ ایک دور ایسا آئے گا جس میں دین کو لے کر چلنا ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں دہکتے انگارے پکڑنا تو دیکھیں نا وہ دور آ گیا نا ۔ ہم دین سے دور ہو گئے نا۔ یہودی اپنی ناپاک سازشوں میں ہو گئے نا کامیاب۔۔ اللہ۔
اس ناول میں دوسرا نقطہ نفرت کا تھا۔ بغض اور حسد کا تھااور نبی کریم نے فرمایا
“حسد اعمال کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے”
تھوڑی سی زندگی کے کر آئے ہیں اعمال نامے کو داغدار نہیں کرنا کہ کل اللہ کہے گا
“سلام قول من الرب رحیم۔ وامتاز الیوم ایھا المجرمون َ”
(سلام ہو میرے نیک بندوں اپنے رب رحیم کی طرف سےاور دور ہو جاؤ اے مجرمو میرے نیک بندوں سے۔)
اس آیت کو بتانے کا مقصد تھا کہ خود کو ان لوگوں میں شامل کرنے کی کوشش کیجئے جن پر اللہ سلام کہے گا نہ کہ ان میں جن پر اس کا عتاب ہو۔
اور حسد تو ایسا گناہ جو بہت سے ناجائز کام کرواتا ہے۔اور اعمال کی فہرست میں گناہ بڑھاتا ہے۔خدارا اپنے اعمال بچائیے۔
المختصر خود کو مطیع اللہ(اللہ کا فرمانبردار) بنا لیں۔
آپ کا لکھنے کا انداز اچھا ہے تھوڑی سے کوشش سے اور اچھا ہو سکتا ہے۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
Welcome to Sebt, your premier online destination for Urdu literature enthusiasts! Immerse yourself in the rich tapestry of Urdu novels across diverse genres, ranging from timeless classics to heartwarming romance, spine-tingling thrillers, mind-bending mysteries, and thought-provoking fiction. What sets Sebt apart is our unwavering commitment to adding value to writers’ work. We aspire to be more than just a platform; we aim to be a nurturing ground for aspiring writers, assisting them in their journey to become “Sakhunwar” (masters of their craft). Sebt is dedicated to supporting and amplifying the voices of talented Urdu writers, providing a platform where their creations shine. Join us on this literary journey, explore the magic of Urdu literature, and experience the unique synergy between readers and writers, exclusively at Sebt.